کراچی میں کھیلوں کے میدانوں پر کمرشل قبضہ، نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

کراچی میں کھیلوں کے میدانوں پر کمرشل قبضہ، نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی - اردو خبریں

کراچی سٹی اسپورٹس ایسوسی ایشن کے صدر اسلم خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کے کھیلوں کے میدانوں اور پارکس کو سیاسی و کمرشل بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے، جس سے نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے دروازے بند ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس موقع پر سید سخاوت علی، تحسین کمال، منصور ساحر، عادل عباسی، اکرام اللہ خان اور دیگر بھی موجود تھے۔

اسلم خان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے مطابق تمام گراؤنڈز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں لیکن افسوس ہے کہ میئر کراچی اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس ٹھیکیداری نظام کے تحت دے دیا گیا ہے جبکہ باغ ابن قاسم سمیت دیگر پارکس کو بھی کمرشل بنیادوں پر کھیلوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، حالانکہ قانون کے تحت کسی بھی پارک یا گراؤنڈ کا استعمال تبدیل کرنے کا اختیار کسی ادارے کے پاس نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھیلوں کے گراؤنڈز میں تین شفٹوں پر کرکٹ میچز کرائے جارہے ہیں اور فی شفٹ 20 سے 25 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں، جب کہ رات کے وقت صرف گراؤنڈ کے کرائے کی مد میں 60 سے 70 ہزار روپے تک وصول کیے جارہے ہیں۔

سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسلم خان نے کہا کہ محکمہ کھیل کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے، جہاں 80 فیصد “دو” اور 20 فیصد “لو” کی بنیاد پر کام کیا جارہا ہے، جبکہ ایونٹ کرا کے 100 فیصد بل جمع کرائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی آڈٹ رپورٹس اور رسیدوں کے ذریعے فنڈز کی خورد برد معمول بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نمائشی گیمز کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے، ایونٹس ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسرز اور وینڈرز کے ذریعے کرائے جاتے ہیں جبکہ سندھ اسپورٹس پالیسی واضح طور پر کہتی ہے کہ محکمہ کھیل کو متعلقہ اسپورٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ایونٹ کا انعقاد کرنا ہوگا۔ اس کے باوجود برسوں سے اسپورٹس ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ فراہم نہیں کی گئی۔

آخر میں اسلم خان نے وزیراعلیٰ سندھ، میئر کراچی اور دیگر ذمے داران سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری نوٹس لے کر قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں، بصورت دیگر اس معاملے کو عدالت میں لے جایا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں

Shahbaz Sayed

مزید مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *