ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر سخت مؤقف — تجارتی پالیسی میں نیا موڑ، یکم اگست سے اضافی جرمانے کا عندیہ

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی تجارتی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت، اگرچہ امریکا کا “دوست” ہے، لیکن اس نے برسوں سے غیر منصفانہ تجارتی رویہ اپنایا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ:
“بھارت کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں انتہائی سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کو بھارت کے ساتھ مسلسل تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔”
روس سے تعلقات پر بھی اعتراض
ٹرمپ نے بھارت کی روس سے دفاعی تعلقات اور توانائی کی خریداری پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ:
“بھارت نے ہمیشہ اپنی فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور چین کے ساتھ مل کر روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے، ایسے وقت میں جب دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں جنگ بند کرے۔”
انہوں نے ان اقدامات کو “اچھی بات نہیں” قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ اس طرز عمل پر امریکا کی طرف سے سخت ردعمل متوقع ہے۔
25 فیصد ٹیرف اور ممکنہ جرمانہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو یکم اگست سے نہ صرف 25 فیصد اضافی ٹیرف ادا کرنا ہوگا بلکہ روس کے ساتھ تجارت کی بنیاد پر ایک مزید جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
یہ اعلان ابھی صرف سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا ہے، تاہم وائٹ ہاؤس نے اس پر کوئی باضابطہ ردِعمل یا پالیسی بیان جاری نہیں کیا۔
امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کی کوشش
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے خلاف جن سے امریکا کثیر مقدار میں درآمد کرتا ہے، لیکن برآمدات کم ہوتی ہیں۔
امریکا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ کا امکان
ماہرین اس بیان کو امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم قرار دے رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔