“چیٹ جی پی ٹی پر جو کہیں گے، وہ ریکارڈ ہو سکتا ہے!” — سیم آلٹمن کا انکشاف اور عدالت کا سخت حکم

ایک حالیہ انٹرویو میں اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمن نے ایک نہایت اہم نکتہ اٹھایا جس پر اب تک شاید بہت کم لوگوں نے غور کیا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ
“چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ کی گئی گفتگو کو وہ قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوتا، جو کسی ڈاکٹر، وکیل یا تھراپسٹ کے ساتھ بات چیت کو حاصل ہوتا ہے۔”
سیم آلٹمن کا کہنا تھا کہ لوگ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ اکثر اپنی نجی زندگی کی انتہائی حساس معلومات شیئر کرتے ہیں، لیکن کمپنی ابھی تک اس مسئلے کا کوئی مکمل حل تلاش نہیں کر سکی۔
🔍 عدالت کا حکم: ہر چیٹ، چاہے ڈیلیٹ ہو چکی ہو، محفوظ رکھی جائے!
یہ معاملہ اس وقت مزید سنجیدہ ہو گیا جب نیو یارک ٹائمز کی جانب سے دائر کردہ کاپی رائٹ مقدمے میں امریکی عدالت نے اوپن اے آئی کو سخت حکم جاری کیا۔
عدالت کے مطابق:
-
اوپن اے آئی کو تمام صارفین کی چیٹ ہسٹریز — حتیٰ کہ وہ بھی جو صارفین نے ڈیلیٹ کر دی ہوں — کو غیر معینہ مدت تک محفوظ رکھنا ہوگا۔
-
یہ حکم صرف فری، پلس، پرو یا ٹیمز صارفین ہی نہیں بلکہ ان پر بھی لاگو ہوتا ہے جو “ٹیمپورری چیٹ موڈ” استعمال کرتے ہیں، جس میں بات چیت 30 دن بعد خودکار طور پر ڈیلیٹ ہو جاتی ہے۔
اب ایسی تمام چیٹس بھی محفوظ رکھی جائیں گی — تاکہ ممکنہ قانونی تحقیقات میں ان کا استعمال کیا جا سکے۔
🤔 صارفین کے لیے اس کا مطلب کیا ہے؟
اگر آپ چیٹ جی پی ٹی پر کوئی نجی، ذاتی یا حساس معلومات شیئر کرتے ہیں، تو اب یہ جاننا ضروری ہے کہ:
-
وہ معلومات “ڈیلیٹ” کرنے کے باوجود کمپنی کے پاس محفوظ رہ سکتی ہیں۔
-
وہ چیٹس قانونی معاملات میں، عدالت یا فریقِ مخالف کے سامنے بھی آسکتی ہیں۔
-
یہ صورتحال پرائیویسی سے متعلق نئے سوالات کھڑے کر رہی ہے — خاص طور پر اُن صارفین کے لیے جو اسے بطور ڈیجیٹل کنفیڈنٹ استعمال کرتے ہیں۔
🛡️ کیا کوئی حل ہے؟
فی الحال کمپنی اس مسئلے کے مستقل حل پر کام کر رہی ہے، تاہم صارفین کے لیے فی الوقت یہی مشورہ دیا جا رہا ہے کہ:
“چیٹ جی پی ٹی پر وہی کچھ کہیں، جو آپ پبلک میں کہہ سکتے ہوں۔“
انتہائی نجی، طبی، قانونی یا ذاتی معلومات کسی محفوظ اور قانونی لحاظ سے محفوظ پلیٹ فارم پر ہی شیئر کریں۔