چینی کا بحران شدت اختیار کرگیا، قیمتیں کنٹرول سے باہر، عوام پسنے لگے

اسلام آباد / راولپنڈی (نیوز ڈیسک) — حکومت کی جانب سے چینی کی ایکس شوگر ملز قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے بعد ملک میں چینی کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
شوگر ملز، ڈیلرز، بروکرز اور کریانہ مرچنٹس کے درمیان تنازعے کے باعث چینی کی ترسیل اور فروخت میں تعطل پیدا ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اثر عام صارفین پر پڑ رہا ہے۔
ڈیلرز کا بائیکاٹ، حکومت پر دباؤ
ہول سیل ڈیلرز اور بروکرز نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اگر شوگر ملز 165 روپے کلو کے سرکاری نرخ پر چینی فراہم نہیں کرتیں، تو وہ خریداری مکمل بند رکھیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملز 176 روپے میں چینی دے رہی ہیں، جبکہ وہ فی کلو 11 روپے اضافی نہیں دے سکتے۔
کریانہ مرچنٹس کا مؤقف، انتظامیہ کی کارروائی
دوسری جانب، راولپنڈی میں ضلعی انتظامیہ اور کریانہ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے 19 دکانیں سیل کر دیں، جبکہ 31 دکانداروں کو 20، 20 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جن دکانداروں کے پاس چینی موجود ہی نہیں تھی، انہیں بھی جرمانہ کیا گیا۔ اس پر کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیم پرویز بٹ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ:
“ہمیں سرکاری نرخ پر چینی دی جائے، ہم 173 روپے میں فروخت کے لیے تیار ہیں۔”
انتظامیہ کا دو ٹوک جواب
ڈسٹرکٹ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ وہ چینی کی 173 روپے فی کلو سرکاری پرچون قیمت پر عملدرآمد کروانے کے پابند ہیں۔ اگر کسی کو نرخ یا طریقہ کار پر اعتراض ہے، تو اسے وفاقی حکومت سے رجوع کرنا چاہیے۔
اوپن مارکیٹ میں قیمت 200 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی
اس تمام رسہ کشی کا سب سے بڑا نقصان عام شہریوں کو ہو رہا ہے، کیونکہ اوپن مارکیٹ میں چینی 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ عوام کیلئے روزمرہ کی اشیاء میں سے ایک بنیادی چیز اب دستیابی اور قیمت — دونوں حوالوں سے ایک مسئلہ بن گئی ہے۔