سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑا اعلان کیا ہے کہ وہ جمعے کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد ایک اور میٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس ملاقات میں وہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی شمولیت بھی چاہتے ہیں۔
تاریخ ساز ملاقات
یہ ملاقات 2021 کے بعد کسی بھی موجودہ یا سابق امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔ اس ملاقات کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ صدر بنتے ہی پہلے دن روس اور یوکرین کی جنگ ختم کر دیں گے۔ تاہم، ان کی ان کوششوں میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
یوکرین کے لیے خطرہ؟
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یوکرینی صدر کو جمعے کی اس اہم ملاقات میں باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا۔ اس سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن شاید کوئی ایسا معاہدہ کر لیں جو یوکرین کے لیے فائدہ مند نہ ہو۔ اب سب کی نظریں اس ممکنہ ملاقات پر ہیں کہ کیا یہ تینوں رہنما ایک ساتھ بیٹھ کر کوئی ایسا حل نکال پاتے ہیں جو اس تنازعے کا خاتمہ کر سکے یا پھر یہ ملاقات نئے سوالات کو جنم دے گی۔