مراکش: سائنس دانوں نے ایک غیر معمولی دریافت کرتے ہوئے ایک ایسے ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں جس کے جسم پر لمبے اور تیز کانٹے موجود تھے۔ اس نئی نوع کو Spicomellus afer کا نام دیا گیا ہے، جو تقریباً 165 ملین سال قبل وسطی جیوراسک دور میں موجودہ مراکش کے علاقے میں پایا جاتا تھا۔ اس وقت یہ خطہ ایٹلس پہاڑی سلسلے کے قریب تھا۔
تحقیق کے مطابق Spicomellus afer کا تعلق انکائلوسور گروپ سے ہے، جو زمین پر چلنے والے، چار پیروں والے جڑی بوٹی خور ڈائنوسارز پر مشتمل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس گروپ کی سب سے قدیم نوع ہے جو اب تک دریافت ہوئی ہے۔
اس ڈائنوسار کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کے جسم پر موجود لمبے اور تیز کانٹے تھے، جو بازوؤں سے نکل کر ایک میٹر تک لمبے ہو سکتے تھے۔ اس کے علاوہ گردن کے ارد گرد بھی بڑے کانٹے موجود تھے جو اس کے ڈراؤنے اور منفرد ظاہری شکل کا حصہ تھے۔
محققین کے مطابق یہ کانٹے دو بنیادی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ پہلا مقصد دفاعی حکمت عملی تھا، یعنی شکاریوں سے بچاؤ، جبکہ دوسرا مقصد نمائش اور مقابلہ تھا، جس کے ذریعے یہ ساتھیوں کو متاثر یا مخالفین کو خوفزدہ کر سکتا تھا۔