غزہ میں اسرائیلی فوج نے ایک کثیر المنزلہ عمارت کو حماس کا عسکری مرکز قرار دیتے ہوئے چند سیکنڈز میں زمین بوس کر دیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، جبکہ ہزاروں بے گھر فلسطینی محفوظ پناہ گاہوں سے محروم ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فوج نے رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کے لیے صرف چند منٹ دیے جس کے بعد مسطحہ ٹاور پر تین فضائی حملے کیے گئے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ بے گھر شہری پہلے ہی عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور ان کے پاس محفوظ مقام موجود نہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ عمارت کے زیر زمین خفیہ راستے اور کمانڈ سینٹر موجود تھے جو فوجی کارروائیوں اور گھات لگا کر حملوں کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ فوج کے مطابق، غزہ کے شمالی حصے میں اسلحہ کے ذخائر اور حماس کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم مارے جانے والے جنگجوؤں کی تعداد اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کے اہم رہنما ’’نورالدین دباغش‘‘ کو ہلاک کر دیا ہے، جو تنظیم کے مالیاتی نیٹ ورک کے انچارج تھے اور جنگ کے دوران کروڑوں ڈالر فراہم کر رہے تھے۔
دوسری جانب، مصر نے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالاطی نے کہا کہ یہ اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں اور لاکھوں بے گناہ شہریوں کو قتل کر کے مصنوعی قحط مسلط کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا قانونی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر ناقابلِ قبول ہے۔