غزہ حکومت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 20 ہزار بچے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان میں ایک ہزار بچے ایک سال سے کم عمر کے تھے، جبکہ تقریباً نصف وہ نومولود تھے جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور حملوں میں مارے گئے۔
غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج بچوں کے گھروں، کھیل کے میدانوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے اور غزہ کے عوام پر قحط مسلط کیا جا رہا ہے، مگر عالمی برادری اب تک خاموش ہے۔
ادھر یونیسف نے دنیا سے فوری اپیل کی ہے کہ غزہ میں تباہی اور قتل عام کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے جبری بے دخلی کے منصوبے سے خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں تقریباً 10 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں۔
یونیسف کے مطابق غزہ میں ہر دوسرا شخص بچہ ہے اور ان کے لیے زندگی تقریباً ناممکن بن چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں صرف پانی کے انتظار میں مزید 8 بچے جاں بحق ہو گئے۔