سیاست July 26, 2025 Shahbaz Sayed

علیمہ خان کا الزام: وکلا اور فیملی کو جیل میں داخلے سے روکا گیا، انصاف کا نظام بے بس ہو چکا ہے

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران عدالتی کارروائی میں رکاوٹوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دونوں بہنوں کے ہمراہ صبح 11 بجے سے جیل کے باہر موجود تھیں، لیکن انہیں اور ان کے وکلا کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا:
“پراسیکیوشن کے 8 سے 9 لوگ اندر جا سکتے ہیں، مگر دفاع کے وکلا کو روکا جا رہا ہے۔ ایک وکیل اپنی قانونی ٹیم کے بغیر کیسے مقدمہ لڑ سکتا ہے؟”

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب وکلا کو ہی سماعت میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا تو فیئر ٹرائل ممکن کیسے ہوگا؟
علیمہ خان کے مطابق، جج صاحب نے واضح ہدایات دی تھیں کہ فیملی اور وکلا کو داخلے کی اجازت دی جائے، مگر ان احکامات کو نظرانداز کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے اثرات اب عوام کے سامنے ہیں، جہاں نہ صرف انصاف کا نظام بلکہ خود ججز بھی بے بس ہو چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کی موجودگی کی وجہ سے عدالتی آزادی کو دبایا جا رہا ہے۔

علیمہ خان نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں اور تحریک کا آغاز کریں۔ ان کے بقول، حکومت کو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں عمران خان کی آواز باہر نہ آ جائے، اسی لیے ان کے ہر لفظ پر پہرہ بٹھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چن چن کر سزائیں دی جا رہی ہیں اور ایک منظم حکمتِ عملی کے تحت دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ علیمہ خان نے کہا کہ ان کے وکلا نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر بیل نہ لی گئی تو گرفتاری کا امکان موجود ہے۔

گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پارٹی کی قیادت نے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کر لیا ہے اور جب 5 اگست آئے گا تو سب کچھ سامنے آ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا: