پاکستان July 24, 2025 Shahbaz Sayed

سینیٹ کمیٹی میں 2210 ارب کے ٹیکس فراڈ کا انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا، جس میں بجٹ ایناملیز (بجٹ میں تکنیکی یا قانونی غلطیوں) اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر قانون کا غلط استعمال ہوا یا کسی تاجر کی جانب سے شکایت آئی، تو وزیر خزانہ کو بھی کمیٹی میں طلب کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران ایف بی آر کے ممبر آپریشنز ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں 2 ہزار 210 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کی کوششیں کی گئیں۔

ڈاکٹر حامد نے کہا کہ کسی بھی تاجر کو بغیر شواہد گرفتار نہیں کیا جائے گا، اور بزنس کمیونٹی کے ساتھ مشاورت سے ہی تمام مسائل کا حل نکالا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی افسر قانون کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد تاجروں کو ہراساں کرنا نہیں، بلکہ ان کے ساتھ مل کر شفاف ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ہے، اس لیے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

اجلاس میں شریک وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے ہارون اختر خان کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

بلال اظہر نے زور دے کر کہا کہ ٹیکس دہندگان کو نہ ہراساں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی، کیونکہ وزیراعظم کی ہدایت بھی یہی ہے کہ کاروباری طبقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاجروں کے تمام تحفظات پر مذاکرات جاری ہیں اور حکومت ان کے تمام معاملات کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے