سیلاب سے تباہ حال ہاؤسنگ سوسائٹی: خوابوں کے گھر ویران کھنڈرات میں تبدیل، مکین قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے

سیلاب سے تباہ حال ہاؤسنگ سوسائٹی: خوابوں کے گھر ویران کھنڈرات میں تبدیل، مکین قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے - اردو خبریں

لاہور کے علاقے موہلنوال کے قریب ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کبھی خوشیوں سے آباد گھر اب شکستہ دیواروں، گرے ہوئے دروازوں اور پانی میں ڈوبے سامان کے ساتھ اجاڑ مناظر پیش کر رہے ہیں۔ مکینوں کا دکھ صرف مکان اور سامان کے نقصان تک محدود نہیں، بلکہ ان پر قرضوں کی واپسی کا بوجھ بھی بھاری پڑ رہا ہے۔

بشارت بی بی نے حال ہی میں اپنے خوابوں کا گھر مکمل کیا تھا۔ خوشی کے موقع پر دعا کروانے کی تیاری ہو رہی تھی کہ 10 اگست کو آنے والے سیلاب نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ آنکھوں میں آنسو لیے وہ بتاتی ہیں:

“اب نہ گھر ہے، نہ سامان، اور قرض بھی واپس کرنا ہے۔”

ان کے شوہر، جو رکشہ چلاتے ہیں، گھر کی رنگ و روغن کے دوران گر کر زخمی ہو گئے اور اب کام بھی رکا ہوا ہے۔ یہ گھر انہوں نے “اپنی چھت اپنا گھر” اسکیم کے تحت اخوت سے قرض لے کر بنایا تھا، مگر پہلی قسط بھی ادا نہ کر سکے تھے کہ سب کچھ پانی میں بہہ گیا۔

ندیم اقبال اور ان کے بھائیوں نے برسوں کی کمائی سے گھر بنایا، مگر اب وہ بھی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ندیم ٹوٹے دل سے کہتے ہیں:

“ہم نے زندگی بھر کی کمائی خرچ کی، لیکن سیلاب نے سب خواب اور خوشیاں برباد کر دیں۔”

ان کے گھر میں اب بھی کئی فٹ پانی کھڑا ہے اور وہ بے بسی سے کھڑکی سے لہروں کو دیکھنے پر مجبور ہیں۔

محمد جہانگیر کے گھر سے اگرچہ پانی اتر چکا ہے، لیکن تباہی کے آثار اب بھی باقی ہیں۔ دروازے کیچڑ میں اٹ گئے، فرنیچر سوج کر ٹوٹ گیا، برقی آلات ناکارہ ہو گئے اور سولر انورٹر بھی کوئی چرا کر لے گیا۔

ان کی والدہ بیٹی کے جہیز کا سامان دھوپ میں سکھاتے ہوئے روتی ہیں اور کہتی ہیں:
“بیٹی کا جہیز خریدا تھا، سب خراب ہوگیا، کچھ تو چوری بھی ہو گیا۔”

یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں، بلکہ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکڑوں گھروں کی داستان ہے، جو قرض لے کر تعمیر کیے گئے اور اب مکمل طور پر برباد ہو چکے ہیں۔ مکینوں کی اپیل ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب ان کے قرضے معاف کریں تاکہ وہ دوبارہ کھڑے ہو سکیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے سیلاب نے 33 سو سے زائد موضع جات کو متاثر کیا، جبکہ 33 لاکھ 63 ہزار افراد متاثر ہوئے۔
اب تک 12 لاکھ 92 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

یہ المیہ صرف اجڑے گھروں کا نہیں بلکہ ٹوٹے خوابوں، بہتے جہیز اور قرض کی زنجیروں میں جکڑے اُن انسانوں کا ہے جو ریاست سے مدد اور مرہم کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔

مصنف کے بارے میں

Shahbaz Sayed

مزید مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *