“سچ بولنے والے کو انعام، جھوٹ بولنے پر سزا — مخبری بل کی مکمل تفصیل سامنے آ گئی!”

قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے نئے بل کے تحت اب کوئی بھی شخص، ادارہ یا ایجنسی ایک خاص کمیشن کے سامنے معلومات فراہم کر سکتا ہے — لیکن کچھ شرائط کے ساتھ!
ڈپٹی اسپیکر نے واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے پر قائمہ کمیٹی کو پندرہ دن میں رپورٹ جمع کروانی ہوگی۔
بل کے مطابق، جو بھی شخص کمیشن کو اطلاع دے گا، اسے یہ اعلان (ڈکلیریشن) کرنا ہوگا کہ اُس کی معلومات درست ہیں، اور پھر یہ معلومات باقاعدہ دستاویزات اور شواہد کے ساتھ جمع کروائی جائیں گی۔
❗ لیکن شرط یہ ہے:
-
اگر مخبر نے جعلی شناخت دی یا اپنی اصل پہچان چھپائی، تو اُس کی بات سنی ہی نہیں جائے گی۔
-
وہ معلومات بھی قبول نہیں کی جائیں گی جو پاکستان کی سلامتی، خودمختاری، اسٹریٹجک مفادات، یا بین الاقوامی تعلقات کے خلاف ہوں۔
⚖️ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے:
-
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ممنوع معلومات، عدالت کی طرف سے روکی گئی باتیں، پارلیمانی استحقاق، تجارتی راز، یا کسی کی نجی زندگی میں مداخلت — یہ سب بل سے باہر ہوں گے۔
-
کسی دوسرے ملک کی دی گئی خفیہ معلومات یا امانت رکھی گئی معلومات بھی قبول نہیں کی جائیں گی۔
🔍 کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے؟
-
کمیشن گواہ بلا سکے گا، حلف لے گا، ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا، حتیٰ کہ بینک، حکومتی ادارے اور مالی اداروں سے بھی مواد منگوا سکے گا۔
⏳ متعلقہ افسر کے پاس 60 دن ہوں گے کہ وہ دی گئی معلومات کا تجزیہ کرے۔ اگر معاملہ مجرمانہ نوعیت کا ہوا تو وہ متعلقہ ادارے کے حوالے کیا جائے گا۔
👥 مخبر کی حفاظت اور انعام:
-
اگر معلومات درست نکلیں، تو مخبر کو 20 فیصد انعام اور ایک تعریفی سند دی جائے گی۔
-
اگر کئی افراد نے اطلاع دی ہو، تو انعام برابر تقسیم ہوگا۔
❌ لیکن اگر جھوٹ بولا گیا؟
-
تو ہوشیار ہو جائیں! غلط اطلاع دینے پر 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے — جو اُس شخص کو دیا جائے گا جس پر جھوٹی اطلاع دی گئی۔
🔐 مخبر کی شناخت کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا۔
-
اگر کسی نے مخبر کی شناخت ظاہر کی تو اُسے 2 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔