سپر میسو بلیک ہول سے بچ نکلنے والا پہلا ستارہ دریافت، ماہرین حیران

تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات کی بین الاقوامی ٹیم نے فلکیاتی تحقیق کی دنیا میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ ماہرین نے دو سال قبل ایک غیرمعمولی واقعہ کا مشاہدہ کیا تھا، جب ایک ستارہ، جسے AT 2022dbl کا نام دیا گیا، سپر میسو بلیک ہول کی گرفت میں آیا — لیکن اب وہی مقام ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق، دو برس بعد اسی مقام سے بالکل ویسی ہی چمک دوبارہ ظاہر ہوئی، جس نے ماہرین کو چونکا دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا مصدقہ واقعہ ہے جب کوئی ستارہ سپر میسو بلیک ہول کی گرفت سے بچ نکلا ہو۔
اس تحقیق کی قیادت ڈاکٹر لیڈیا میکریائینی نے کی، جبکہ وائز آبزرویٹری کے ڈائریکٹر اور آسٹروفزکس فیکلٹی کے رکن پروفیسر آئیر ارکاوی نے تحقیق کی نگرانی کی۔
دیگر نمایاں محققین میں پروفیسر اہد ناکر (سربراہ، آسٹروفزکس ڈیپارٹمنٹ)، طلبا سارا فارس، یائل ڈیگانی، اور دنیا بھر سے شامل کئی بین الاقوامی سائنس دان شامل تھے۔
یہ دریافت نہ صرف فلکیاتی دنیا کے لیے غیر معمولی ہے بلکہ اس سے بلیک ہولز کی فطرت اور ستاروں کے ساتھ ان کے تعاملات پر تحقیق کو ایک نیا زاویہ بھی ملا ہے۔ اب تک یہ تصور غالب تھا کہ جو ستارہ سپر میسو بلیک ہول کے قریب جاتا ہے، وہ مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے۔ لیکن AT 2022dbl کی بحفاظت واپسی نے اس خیال کو چیلنج کر دیا ہے۔
نتیجہ:
یہ انکشاف نہ صرف سائنسی برادری کے لیے حیرت کا باعث ہے بلکہ مستقبل میں بلیک ہولز کے گرد پائے جانے والے مظاہر پر تحقیق کے نئے دروازے بھی کھول سکتا ہے۔ کائنات اپنے رازوں سے پردہ اٹھا رہی ہے — سوال صرف یہ ہے کہ ہم ان اشاروں کو کب اور کیسے سمجھ پائیں گے؟