زکوٰۃ فنڈ میں 24 کروڑ کی بے ضابطگیاں—مستحقین کا حق اداروں کی غفلت کی نذر!

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ آڈٹ رپورٹ نے سندھ کے زکوٰۃ نظام میں چونکا دینے والی بے ضابطگیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ضلعی زکوٰۃ کمیٹیوں میں 24 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ سرکاری ملازمین کو زکوٰۃ فنڈ سے 21 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں، جو سراسر قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ بینک کی غفلت کے باعث 4,744 مستحقین کو اے ٹی ایم کارڈز ہی نہیں دیے جا سکے، جس کے باعث 3 کروڑ 89 لاکھ روپے کی امداد مستحقین تک نہ پہنچ سکی اور یہ رقم بینک میں ہی رکی رہی۔
اسی طرح، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے مستحقین کو بھی زکوٰۃ فنڈ سے 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں، جو دوہری مالی امداد کے زمرے میں آتا ہے۔
اس کے علاوہ، رپورٹ میں سندھ بینک کو تصدیقی چارجز کی مد میں 41 لاکھ روپے سے زائد کی مشکوک ادائیگی، اور 3 کروڑ 65 لاکھ روپے کے واجبات کی عدم وصولی کے 5 کیسز بھی رپورٹ کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل نے ان بے ضابطگیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زکوٰۃ کی تقسیم میں شفافیت لانے اور نظام کو فوری اصلاحات سے بہتر بنانے کی سفارش کی ہے۔