لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی امیدوار کے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوچکے ہیں، ہم نے کوئی اعتراض نہیں لگایا۔ الیکشن 9 ستمبر کو ہوگا اور فیصلہ معزز ایوان کرے گا۔
رانا ثنا نے کہا کہ یہ ایک آئینی اور جمہوری عمل ہے۔ دو سال پہلے نوازشریف نے مینارِ پاکستان پر کہا تھا کہ ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے تمام اداروں کو مل بیٹھنا ہوگا، اسی تسلسل میں وزیر اعظم نے یومِ آزادی پر “میثاقِ استحکام پاکستان” کا تصور پیش کیا ہے جس میں سیاسی و معاشی استحکام کی کنجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک سب ٹیبل پر بیٹھ کر معاملات پر بات نہیں کریں گے، مسئلے کا حل ممکن نہیں ہوگا، اس میثاق کو منتقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے سہیل وڑائچ کے کالم سے متعلق کہا کہ ان پر کسی سزا کی بات نہیں، ہاں وی لاگز اور پوڈکاسٹس میں معاملے کو بڑھایا گیا۔ گرفتاریوں اور عدالتی فیصلوں کو مذاکرات سے جوڑنا درست نہیں، جیسے پلوامہ کے بعد بھی ہم نے مذاکرات کو اپنی شرائط سے مشروط نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا اختیار ہے فیصلہ کرنا، پی ٹی آئی چاہے تو اپیل کرسکتی ہے۔ اگر فیصلہ خلاف آئے تو تنقید صرف آئینی و قانونی دائرے میں ہونی چاہیے۔
رانا ثنا کے مطابق 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے، سبھی سطح کی قیادت ایک ہی بیانیے پر چل رہی تھی کہ “خان ہے تو پاکستان ہے”، یہی ریڈ لائن بن گئی تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کسی کو بائی پاس نہیں کرے گی، بات چیت سب کے سامنے ہوگی۔
27ویں آئینی ترمیم اور نئے صوبوں کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس معاملے میں بالکل سنجیدہ نہیں، جب کوئی خبر نہ ہو تو ایسے معاملات اچھالے جاتے ہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ خان صاحب نے جیل میں اچھا وقت گزارا ہے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ انہیں دو اے سی ملیں اور کھانے بھی ہوٹل سے منگوائے جائیں۔