اقوام متحدہ میں اردو کی تاریخی شمولیت — جنرل اسمبلی کی اہم دستاویزات اب اردو زبان میں بھی دستیاب

نیویارک — اقوام متحدہ نے کثیر اللسانی شمولیت اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینے کے لیے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اردو سمیت 27 نئی زبانوں کو اپنی جنرل اسمبلی کی کلیدی دستاویزات کے سرکاری ترجمے میں شامل کر لیا ہے۔ اس تاریخی اقدام کے بعد دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو ان اہم عالمی دستاویزات تک اپنی مادری زبان میں رسائی حاصل ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران، اردو زبان میں ترجمہ شدہ دستاویزات اردو مرکز نیویارک کے صدر رئیس وارثی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس کو باضابطہ طور پر پیش کیں۔
اردو کی نمائندگی — پاکستان کا کلیدی کردار
اس اقدام میں پاکستان کے مستقل مشن نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اردو اور سندھی زبانوں کے تراجم اردو مرکز نیویارک کے اشتراک سے مکمل کیے گئے۔ اس موقع پر پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون اور رئیس وارثی نے یہ ترجمہ شدہ مواد خود جنرل اسمبلی کے صدر کے سپرد کیا۔
ماضی سے تبدیلی کا سفر
اس سے پہلے جنرل اسمبلی کی سرکاری دستاویزات صرف چھ زبانوں — عربی، چینی، انگریزی، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی — میں دستیاب تھیں۔ اب اردو، سندھی، ویتنامی، بنگالی، ہندی، یوکرینی اور دیگر زبانوں کو شامل کرکے لسانی انصاف کی سمت ایک نمایاں قدم اٹھایا گیا ہے۔
لسانی تنوع پر عملی منصوبہ
جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے اپنی صدارت کے دوران کثیر اللسانی روایت کو اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ ان کی قیادت میں کئی رکن ممالک نے “مستقبل کے معاہدے” جیسے اہم ترین متن کے ترجمے میں تعاون کیا۔
اسی وژن کے تحت صدر جنرل اسمبلی نے لسانی تنوع پر مبنی ایک عملی منصوبے کا آغاز کیا ہے اور ایک خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہے، تاکہ اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں مزید زبانوں کو شامل کیا جا سکے۔
عالمی سطح پر زبانوں کی پذیرائی
اس تاریخی تقریب میں پاکستان، یوکرین، ویتنام، بھارت، بنگلا دیش اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک کے سفیروں اور نمائندوں نے شرکت کی، جس سے یہ واضح ہوا کہ اقوام متحدہ اب زبانوں اور ثقافتوں کو صرف ترجمے تک محدود نہیں رکھنا چاہتا، بلکہ انہیں گلوبل ڈائیلاگ کا مرکزی حصہ بنا رہا ہے۔