عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل لبنان کی خودمختاری کی بحالی اور ریاستی اداروں کی بالادستی کے لیے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
بیان میں اسرائیل نے پیشکش کی ہے کہ اگر لبنانی فوج حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے عملی اقدامات کرتی ہے تو اسرائیل مرحلہ وار اپنی فوج کو جنوبی لبنان کی چوکیوں سے واپس بلانے پر تیار ہے۔
مزید کہا گیا کہ فوجی انخلا امریکا کی قیادت میں قائم کیے جانے والے سیکیورٹی میکنزم کے ساتھ ہم آہنگی میں کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب نومبر 2024 میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان ایک سال طویل سرحدی لڑائی کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے باوجود اسرائیلی فوج اب بھی جنوبی لبنان کے پانچ اہم مقامات پر موجود ہے جہاں سے وہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں لبنانی صدر اور وزیراعظم نے امریکی منصوبے کے تحت حزب اللہ کو ایک سال کے اندر غیر مسلح کرنے کی منظوری دی تھی اور فوج کو اس سلسلے میں اقدامات کا حکم دیا تھا۔
امریکی خصوصی ایلچی ٹام بیراک نے بیروت اور یروشلم کے حالیہ دوروں میں کہا کہ لبنان نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے، اب وقت ہے کہ اسرائیل بھی اپنے وعدوں پر عمل کرے اور مکمل انخلا کرے۔
امریکا نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان میں ’’غیر ضروری‘‘ فوجی کارروائیاں بند کرے کیونکہ اس سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔