اسرائیل کا ایک اور متنازع اقدام: “مغربی کنارے” میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان

اسرائیل کا ایک اور متنازع اقدام: “مغربی کنارے” میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان - اردو خبریں

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ، بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے ایک حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دے گا۔


“فلسطینی ریاست کا خواب دفن”

اسرائیلی وزیر نے اس منصوبے کے تحت 3 ہزار سے زائد نئے یہودی آبادکاروں کو رہائشی پلاٹس دینے کی منظوری دی ہے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دیں گے۔ یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے رکا ہوا تھا، لیکن اب اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔

اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتا ہے، کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔


بین الاقوامی ردِ عمل

فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کا تسلسل قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی “گریٹر اسرائیل” کی پالیسی کا واضح اظہار ہے۔

دوسری جانب، یشا کونسل اور معلیٰ ادومیم کے میئر نے اس فیصلے کو “تاریخی اور زبردست کامیابی” قرار دیا ہے۔


منصوبے کے اثرات

بین الاقوامی مبصرین نے اس منصوبے پر شدید اعتراض کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا، جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہو جائے گا۔ اس کے نتیجے میں یروشلم، بیت لحم اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان کا رابطہ بھی ختم ہو جائے گا۔

ایک اسرائیلی نگرانی ادارے کے مطابق، صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ ہو جائے گا، جو اس علاقے میں آبادی کا توازن مکمل طور پر بدل دے گا۔

مصنف کے بارے میں

Shahbaz Sayed

مزید مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *