تل ابیب: عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جاری مظاہرے ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کر رہے ہیں۔ تازہ احتجاج کے دوران عوام نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب شدید ہنگامہ آرائی کی اور ایک اسرائیلی فوجی ٹینک کو آگ لگا دی۔
رپورٹس کے مطابق ٹینک میں لگنے والی آگ اتنی شدید تھی کہ اس نے قریب کھڑی ایک فوجی اہلکار کی ذاتی گاڑی کو بھی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں ٹینک اور گاڑی دونوں مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئے۔
متاثرہ فوجی اہلکار نے بتایا کہ وہ غزہ میں جنگ کے دوران خدمات انجام دے چکا ہے اور یرغمالیوں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن موجودہ صورتحال عوام اور فوج کے درمیان کشیدگی کو بڑھا رہی ہے۔
مظاہروں کے باعث وزیراعظم ہاؤس کے آس پاس کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جب کہ مظاہرین نے کچرے کے ڈبوں اور ٹائروں کو آگ لگا دی جس سے قریب کے گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
یہ احتجاج “یومِ خلل” (Day of Disruption) کے موقع پر کیا گیا، جس کا مقصد غزہ میں قید 48 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
اسرائیلی پولیس نے اس احتجاج کو “جرم اور دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کسی پرامن احتجاج کا حصہ نہیں ہو سکتے۔ وزیرِانصاف یاریو لیوِن اور وزیرِقومی سلامتی ایتمار بن گویر نے مظاہرین کو “آتش زن دہشت گرد” قرار دے کر طاقت کے استعمال کا حکم دیا۔
ادھر حکومت نے روایتی طور پر اپنے اندرونی اختلافات کا ذمہ دار اٹارنی جنرل اور اعلیٰ عدالت کو ٹھہرایا، جبکہ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے گاڑیوں کو آگ لگانے کی مذمت کی، تاہم حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اصل مجرم وہ ہیں جنہوں نے غزہ کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہونے نہیں دیا۔
اپوزیشن رہنما یائیر لپیڈ اور بینی گینتز نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے لیکن تشدد جدوجہد کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اسرائیل اس وقت شدید سیاسی اور سماجی بحران کا شکار ہے۔ نیتن یاہو کی حکومت کی انتہاپسند پالیسیوں، غزہ میں جاری قتل و غارت، اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نیتن یاہو کی پالیسیاں نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ اسرائیلی معاشرے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ سے اسرائیل کی عالمی ساکھ متاثر ہو رہی ہے اور اتحادی ممالک اب اس کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آ رہے۔