پنجاب حکومت کا انقلابی تعلیمی اقدام، “اسکول آن ویل” اور “لائبریری آن ویل” منصوبے کی منظوری

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کے پسماندہ اور دوردراز علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے “اسکول آن ویل” اور “لائبریری آن ویل” منصوبوں کی اصولی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، “اسکول آن ویل” ایک الیکٹرک رکشے پر مشتمل موبائل اسکول ہوگا، جس کی چھت پر سولر پینل نصب کیے جائیں گے تاکہ توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس جدید اسکول کا مقصد دشوار گزار اور دور افتادہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔
مذکورہ اسکول میں موجود ٹیچر کسی بھی گلی، محلے یا بستی میں سائبان نصب کر کے فولڈنگ کرسیاں لگائیں گے، جہاں بچے باقاعدہ تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ بچوں کو درسی کتب کے ساتھ ساتھ ان کی دلچسپی کے لیے پینٹنگ کا سامان اور ایجوکیشنل ٹوائز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ “اسکول آن ویل” کے ساتھ “لائبریری آن ویل” منصوبہ بھی متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کا مقصد بچوں کو نصاب کے علاوہ مختلف موضوعات پر کتابوں سے روشناس کرانا ہے۔
لائبریری آن ویل ایک کارٹون تھیم سے مزین منی وین پر مشتمل ہوگی، جو مختلف علاقوں میں جا کر کھلی جگہوں، میدانوں یا گراؤنڈز میں اسٹیشن کی جا سکے گی۔ اس موبائل لائبریری میں اردو، انگریزی، سائنس کی کتب اور بچوں کے لیے دلچسپ میگزین بھی موجود ہوں گے۔ بچوں کے بیٹھنے کے لیے ٹیبلز اور چیئرز کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
یہ منصوبہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے تعلیمی ویژن ’’پڑھو گے تو بڑھو‘‘ کے تحت شروع کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا کرنا اور تعلیم کو ان کی دہلیز تک پہنچانا ہے۔