ماحولیاتی آلودگی، پلاسٹک اور ناقص غذا — کینسر کے بڑھتے خطرات کی خاموش وجوہات

کینسر جیسا جان لیوا مرض صرف جینیاتی عوامل تک محدود نہیں رہا، آج کے دور میں ہماری روزمرہ زندگی کے انتخاب، ماحول اور خوراک بھی اس کی بڑی وجوہات بنتی جا رہی ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق تین بڑی خاموش وجوہات پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے:
1. فضائی آلودگی — سانس کے ساتھ زہر بھی اندر جاتا ہے
شہروں میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی، خاص طور پر مائیکرو پارٹیکلز، محض سانس کی تکلیف کا باعث نہیں بنتے۔ یہ ننھے ذرات خاموشی سے پھیپھڑوں کے ذریعے خون میں شامل ہو کر نہ صرف نظام تنفس بلکہ خون اور جسم کے خلیوں تک کو متاثر کرتے ہیں۔
اسی طرح، آلودہ پانی اور زہریلی مٹی کے ذریعے بھی نقصان دہ کیمیکلز جسم میں داخل ہو سکتے ہیں، جو وقت کے ساتھ خلیاتی سطح پر تبدیلیاں پیدا کر کے کینسر جیسی بیماریوں کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
2. پلاسٹک کا بڑھتا ہوا استعمال — ہارمونز کا عدم توازن اور کینسر کا خدشہ
روزمرہ استعمال کی اشیاء میں موجود پلاسٹک، خاص طور پر تھیلیٹس (phthalates) اور بیسفینول اے (BPA) جیسے کیمیکل، انسانی صحت پر دیرپا اثرات چھوڑ سکتے ہیں۔
یہ کیمیکل پانی کی بوتلوں، پیکنگ میٹریل، کھلونوں اور دیگر اشیاء میں عام پائے جاتے ہیں، اور تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ ہارمونل نظام کو متاثر کرتے ہیں۔
نوجوانوں میں ہارمونز کے عدم توازن، قبل از وقت بلوغت، اور یہاں تک کہ بریسٹ، پروسٹیٹ اور خون کے کینسر سے ان کا تعلق جوڑا جا چکا ہے۔
3. غیر صحت بخش غذا — خاموش قاتل
فاسٹ فوڈ، پراسسڈ اشیاء، زیادہ چینی، مصنوعی فلیورز اور رنگ، اور کم فائبر والی خوراک نہ صرف نظام انہضام کو متاثر کرتی ہے بلکہ جسم میں دائمی سوزش (chronic inflammation) کو جنم دیتی ہے، جو کینسر کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ موٹاپا بھی ایسے کئی اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے جن میں آنتوں، بریسٹ، اور جگر کا کینسر شامل ہیں۔
نتیجہ:
کینسر کے خطرے سے بچاؤ کے لیے صرف علاج کافی نہیں، بلکہ ماحول، خوراک اور روزمرہ عادات میں شعور اور تبدیلی بھی ناگزیر ہے۔ وقت ہے کہ ہم ان “خاموش وجوہات” کو سنجیدگی سے لیں — تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک بہتر اور صحت مند مستقبل دیا جا سکے۔