دنیا July 15, 2025 Shahbaz Sayed

غزہ میں اسرائیلی پابندیاں اور بمباری – ساحل پر بیٹھنا بھی ’موت کو دعوت‘ قرار

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے، اور انتباہ جاری کیا ہے کہ ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو متنبہ کیا ہے کہ ساحل پر جانا، نہانا یا وہاں بیٹھنا ’موت کو دعوت‘ دینے کے مترادف ہے۔
اس اعلان کے بعد بھوک اور افلاس کا شکار فلسطینیوں پر ان کے آخری خوراکی وسیلے یعنی سمندر تک رسائی بھی مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔
ماہی گیری پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی اپنے واحد روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔

اماراتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج ماضی میں بھی سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر کئی بار ہولناک حملے کر چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری نے فلسطینی ماہی گیروں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ کر دی ہیں، اور اب تک 210 فلسطینی ماہی گیر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اماراتی اخبار کے مطابق فلسطینیوں نے اس صورت حال پر شدید شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سمندر کے بغیر ہم بھوک سے مر جائیں گے، کیونکہ سمندر ہی ہمارا آخری سہارا تھا، وہ بھی ہم سے چھین لیا گیا ہے۔

دوسری جانب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے مظالم اور فضائی حملوں کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔
رپورٹس کے مطابق پیر کی فجر سے شروع ہونے والی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ابتدائی طور پر شہادتوں کی تعداد 32 بتائی گئی تھی، جو وقت کے ساتھ بڑھ کر 88 ہوئی اور اب 100 سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔

اسرائیلی بمباری غزہ کے شمالی علاقوں میں کی گئی، جہاں گزشتہ رپورٹس میں 15 افراد کے شہید ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ جنوبی حصے کے علاقوں خان یونس اور رفح، جبکہ مشرقی جانب التفاح اور الشجاعیہ کے علاقے بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں آئے ہیں۔