رحمت اللعالمین ﷺ سے محبت کا حقیقی تقاضا

رحمت اللعالمین ﷺ سے محبت کا حقیقی تقاضا - اردو خبریں

ربیع الاول کا مہینہ مسلمانوں کے لیے خوشی اور مسرت کی نوید لے کر آتا ہے۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں خاتم النبیین ﷺ دنیا میں تشریف لائے اور انسانیت کو کمال و عروج بخشا۔ آپ ﷺ کی ذات صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کے لیے رحمت بنا کر بھیجی گئی، اور آپ ﷺ کی پوری زندگی قرآن کریم کی عملی تفسیر ہے۔

میلاد النبی ﷺ کی خوشی

ہمارے ہاں ربیع الاول کے آغاز کے ساتھ ہی گلیاں، بازار اور مساجد چراغاں سے جگمگا اٹھتے ہیں۔ محافلِ میلاد، نعت خوانی اور سیرت کانفرنسز کا اہتمام ہوتا ہے۔ بارہ ربیع الاول کو یہ سلسلہ اپنے عروج پر پہنچتا ہے جب ہر شہر اور گاؤں میں جلوس نکالے جاتے ہیں، سبیلیں لگتی ہیں اور عوام اپنے اپنے انداز میں خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ ہر مسلک اور ہر مکتبِ فکر میں حضور ﷺ کی آمد کو سب سے بڑی خوشی قرار دیا جاتا ہے۔ فرق صرف طریقۂ اظہار کا ہے، لیکن عقیدت اور محبت میں سب برابر ہیں۔

حقیقی پیغام پر عمل

تاہم سوال یہ ہے کہ کیا میلاد منانے کے یہ ظاہری انداز ہی محبتِ رسول ﷺ کا مکمل ثبوت ہیں؟ حضور ﷺ نے جس طرزِ زندگی کی تعلیم دی، کیا ہم واقعی اس پر عمل پیرا ہیں؟ معاشرے پر نظر ڈالیں تو جھوٹ، دھوکہ، رشوت، اقربا پروری، نافرمانی اور اخلاقی برائیوں کی بھرمار دکھائی دیتی ہے۔ اگر ہم اپنے کاروباری لین دین، گھریلو تعلقات اور سماجی رویوں کا جائزہ لیں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہم اپنی عملی زندگی میں سیرتِ رسول ﷺ سے بہت دور ہیں۔

محبت کا عملی ثبوت

رحمت اللعالمین ﷺ سے محبت کا تقاضا محض جلوسوں اور محافل سے پورا نہیں ہو سکتا۔ اصل تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو حضور ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ڈھالیں۔ والدین کی اطاعت، استاد کا احترام، ہمسائے کا خیال، دیانت داری، صبر و تحمل اور عفو و درگزر ہی وہ اوصاف ہیں جو ہمیں حقیقی کامیابی تک لے جا سکتے ہیں۔

نتیجہ

ہمیں چاہیے کہ رسم و رواج پر انحصار کم کریں اور عملی طور پر وہ اعمال اپنائیں جن سے ہماری زندگی سیرت النبی ﷺ کا عکس بن جائے۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو سکتے ہیں اور روزِ محشر رحمت اللعالمین ﷺ کے سامنے شرمندگی سے بچ سکتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *