یہاں مختلف تحقیقات اور ان کے نتائج کو سادہ اور انسانی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے:
🔹 1. Near-Infrared Photobiomodulation
ایک پائلٹ کلینیکل اسٹڈی کے مطابق 12 ہفتوں تک این آئی آر لائٹ سے علاج کرنے پر مریضوں کی ذہنی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی۔ علاج یافتہ گروپ نے دوسرے گروپ کے مقابلے میں کہیں زیادہ پوائنٹس حاصل کیے۔
🔹 2. فوٹو تھراپی
608 مریضوں پر مشتمل 13 مختلف مطالعات کے سسٹیمیٹک ریویو میں یہ بات سامنے آئی کہ اس تھراپی سے فیصلہ سازی، یادداشت اور توجہ میں واضح بہتری آتی ہے۔ تاہم، شارٹ ٹرم اثرات مضبوط پائے گئے جبکہ طویل المدتی اثرات میں کم اعتماد پایا گیا۔
🔹 3. برائٹ لائٹ تھراپی
اس تھراپی سے مریضوں کی نیند کے مسائل کم ہوئے اور جسم کی قدرتی گھڑی (سرکیڈین ردھم) بہتر ہوئی۔ نتیجے میں رات کی نیند بہتر اور دن میں چڑچڑاپن کم ہوا۔ کچھ مطالعات نے ڈپریشن میں کمی اور دماغی لہروں (EEG) میں بہتری بھی نوٹ کی۔
🔹 4. علامتی بصری رپورٹ
صرف پانچ مریضوں پر کی گئی ایک تحقیق میں transcranial + intranasal PBM لائٹ تھراپی استعمال کی گئی۔ 12 ہفتوں کے بعد مریضوں کی یادداشت میں نمایاں بہتری آئی، ساتھ ہی نیند بہتر ہوئی، اضطراب کم ہوا اور توجہ کے مسائل بھی گھٹ گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج چھوڑنے پر مریضوں کی حالت تیزی سے بگڑنے لگی، یعنی مسلسل علاج زیادہ مؤثر ہے۔
🔹 5. رویے اور نیند کی بہتری
پی ایل او ایس ون کے تجزیے (598 مریضوں کے ڈیٹا پر مبنی) نے ثابت کیا کہ روشنی کی تھراپی سے نیند اور رویے کی علامات بہتر ہوئیں۔ خاص طور پر بے چینی، فرسٹریشن اور ذہنی دباؤ میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
👉 مجموعی طور پر، روشنی پر مبنی یہ مختلف تھراپیز الزائمر اور ذہنی صحت کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہو رہی ہیں، خاص طور پر نیند، یادداشت اور رویے کی بہتری میں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید طویل المدتی تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ ان کے اثرات کو حتمی طور پر سمجھا جا سکے۔