برطانیہ میں ووٹنگ کی عمر 16 سال مقرر — نوجوانوں کو ملی بڑی سیاسی طاقت

لندن: برطانیہ نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے کی کم از کم عمر 18 سے کم کر کے 16 سال کر دی ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد نوجوانوں کی آواز کو سیاست میں مؤثر طریقے سے شامل کرنا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر جمہوریت روشنارا علی کی جانب سے ایک انٹرویو میں سرکاری طور پر تصدیق کے ساتھ سامنے آیا۔ ان کے مطابق یہ “زلزلہ انگیز تبدیلی” نوجوانوں کو قومی فیصلوں میں شامل ہونے کا موقع دے گی۔
قانون میں تبدیلی کے بعد اب بینک کارڈ بھی بطور شناختی دستاویز (ID) استعمال کیے جا سکیں گے، جو کہ ووٹر آئی ڈی قوانین میں ایک اور بڑی پیش رفت ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں پہلے ہی 16 سال کے نوجوان مقامی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ جبکہ برطانیہ بھر میں 1969 سے یہ عمر 18 سال تھی۔
وزیراعظم کیر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ “جب نوجوان کام کر سکتے ہیں، ٹیکس دے سکتے ہیں، تو ووٹ کیوں نہیں دے سکتے؟”
تاہم، کنزرویٹو پارٹی نے تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ “اگر 16 سال کے نوجوان شادی نہیں کر سکتے، جنگ میں نہیں جا سکتے، اور نہ ہی انتخابات میں کھڑے ہو سکتے تو انہیں ووٹ کا حق کیسے دیا جا سکتا ہے؟”
یہ پیش رفت نہ صرف برطانیہ کے نوجوانوں کے لیے ایک نئی سیاسی شناخت کا آغاز ہے بلکہ دیگر جمہوری ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن سکتی ہے۔