امریکی ویزا بحران: بھارتی طلبہ کی مشکلات میں اضافہ، مودی حکومت پر تنقید

نئی دہلی / واشنگٹن: امریکی ویزا پالیسیوں میں حالیہ سختی کے باعث ہزاروں بھارتی طلبہ ذہنی دباؤ اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں، جس پر بھارت میں سیاسی و سفارتی سطح پر شدید بحث جاری ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویزا سلاٹس کی عدم دستیابی اور کیسز کے اجتماعی انکار نے اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند طلبہ کے خواب خطرے میں ڈال دیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی طلبہ کے ویزا مسترد کیے جانے کی شرح میں 70 تا 80 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
امریکی سفارتخانے کی جانب سے متعدد درخواستوں کو امیگریشن قانون کی دفعہ 214(b) کے تحت مسترد کیا جا رہا ہے، جس کے تحت درخواست گزار کے ممکنہ وطن واپسی کے ارادوں پر شکوک و شبہات ظاہر کیے جاتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف طالبعلموں کے لیے مایوس کن ہے بلکہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے دعوؤں پر بھی سوالات کھڑے کر رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بحران ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مودی حکومت کو پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں داخلی پالیسیوں، انسانی حقوق کے ریکارڈ اور کشمیر کی صورتحال پر تنقید شامل ہے۔
بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی یہ سرد مہری ایک “خاموش مگر واضح سفارتی پیغام” ہے، جو بھارت کی عالمی ساکھ اور تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
ادھر طلبہ اور ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اگر جلد ہی سلاٹس بحال نہ کیے گئے تو ہزاروں نوجوانوں کے تعلیمی و پیشہ ورانہ خواب چکنا چور ہو سکتے ہیں۔